ایک بادشاہ نے وزیر سے پوچھا!
کیا وجہ ھے کہ میں ہر سیاہ سفید کا مالک ہو کر بھی پریشان رہتا ہوں
اور میرا خادم کنگال ہو کر بھی خوش باش رہتا ھے؟
وزیر نے کہا آپ اپنے خادم کیساتھ 99 والے قاعدے کا تجربہ کریں!
بادشاہ نے کہا 99 والا قاعدہ کونسا ھے؟
وزیر نے کہا ھے
آپ اپنے خادم کے دروازے پر 99 سونے کے سکوں کی بھری تھیلی رکھ دیں مگر اس پر 100 سکے لکھ دیں!
اور دروازہ بجا کر ایک طرف ہو جائیں!
اور پھر تماشا دیکھیں!
بادشاہ نے ایسے ہی کیا
خادم دروازے سے باہر آیا تھیلی اٹھا کر اندر لے گیا جب اندر جا کر سکے شمار کیئے تو وہ 99 تھے!
بس پھر کیا تھا
خادم نے اپنے بچوں کو بھگایا کہ باہر جا کر دیکھو ایک سونے کا سکہ اور ہوگا
مگر بچوں کو نہ ملنا تھا کہ ملا
انہوں نے واپس آ کر بتایا کہ باہر ایک سکہ نہیں ھے
اب ان کا باپ خود باہر آیا اور اچھی طرح دائیں بائیں دیکھنے لگا!
مگر اس کو سکہ نہ ملا پھر اس نے بچوں کو گلی کے اطراف میں دوڑایا اور خود بھی تلاش کرنے لگا!
اور غصے سے بڑبڑانے لگا کہ نکمو اے سکہ نہیں مل رہا تمہیں!
اسی تلاش میں انکی ساری رات گزر گئی!
دوسرے دن خادم بادشاہ کے دربار میں رت جگے کیساتھ پریشان حال حاضر ہوا
تب باشادہ کو 99 کے قاعدے کی سمجھ آگئی کہ
ہمارے پاس اللہ رب العزت کی 99 نعمتیں ہوتی ہیں
مگر ہم ایک نعمت کے نہ ملنے پر اپنی زندگی کو عذاب بنا لیتے ہیں!
انسان کتنا ہی احمق ہوتا ہے کہ بے شمار نعمتوں کو بھلا کر ایک دو نعمتوں کے نہ ہونے پر دل چھوٹا کر لیتا ہے اور ناشکرا بن جاتا ہے!
اگر انسان حاصل شدہ نعمتوں کا شکر ادا کرنا شروع کرے تو آخری سانس تک ادا نہ کر سکے پتا نہیں ناشکری کا وقت کیسے نکال لیتا ہے
👈 تحریر سے نام حذف کرنا شرعاً اخلاقاً جرم ہے اور آپ اسکے جوابدہ ہوں گے
👈 نام کیساتھ کاپی کی اجازت ھے!
✍️ # منقول سیدمہتاب_عالم